برلن: جرمن ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ بعض پرندے طویل پرواز کے دوران نیند لیتے ہیں لیکن ان کے سونے کا دورانیہ بہت مختصر ہوتا ہے۔
سائنسدانوں نے اسے نوٹ کرنے کے لیے گریٹ فریگیٹ پرندوں کے دماغ کو پڑھنے والا ایک بہت مختصر آلہ نصب کیا جو دورانِ پرواز پرندے کی دماغی سرگرمیاں نوٹ کرتا رہا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ پرندوں کی حرکات کا جائزہ بھی لیتا رہتا تھا۔
سرخ سینے والے یہ پرندے 2 ماہ تک زمین پر اترے بغیر پرواز کرتے رہتے ہیں اور کبھی نیند لینے کے لیے رکتے بھی نہیں۔ اس کے لیے 14 فریگیٹ پرندوں کا دورانِ پرواز جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ پرندے ایک دن میں اوسطاً 41 منٹ کے لیے سوتے ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ پرندے وقفے وقفے سے 12 سیکنڈ کے لیے اس طرح سوتے ہیں کہ ان کا نصف دماغ استعمال ہوتا لیکن کبھی کبھی وہ اپنا پورا دماغ بھی استعمال کرتے ہیں۔ جرمن ماہر کا کہنا ہےکہ اگر نیند کے دوران پرندوں کے دونوں حصے خوابیدہ ہوں تو وہ فوراً زمین پر گرجائے گا۔ اس سے بچنے کے لیے پرندوں کے دماغ کا آدھا حصہ نیند میں اور بقیہ نصف جاگتا رہتا ہے۔ لیکن یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض دفعہ وہ دماغ کے دونوں حصے سے سوجاتے ہیں اور ان کی پرواز متاثر نہیں ہوتی۔
اس کے علاوہ ڈولفن اور پرواز کرنے والی میلارڈ بطخیں نیند کے دوران آدھے دماغ کو استعمال نہیں کرتیں اور سوجاتی ہیں۔ فریگیٹ پرندے عموماً اس وقت نیند لیتے ہیں جب وہ ہوائی مرغولوں کے دوش پر دائروں میں گھومتے رہتے ہیں اور اس دوران انہیں بازو ہلانے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ دماغ کا وہ نصف حصہ جو ہوا میں گھومتے دوران آنکھ کی بصارت سے وابستہ ہوتا ہے وہی جاگتا ہے اور باقی دماغ سوتا ہے۔ اس طرح وہ دائروں میں گھومنے والے دوسرے پرندوں سے ٹکرانے سے محفوظ رہتے ہیں۔
اس طرح کا رویہ میلارڈ بطخوں میں نوٹ کیا گیا ہے وہ دورانِ پرواز ایک آنکھ کھول کر رکھتی ہیں اور دیگر بطخوں کو دیکھتی رہتی ہیں۔ لیکن ماہرین یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ طویل اڑان بھرنے والے پرندے آخر کیونکر انتی کم نیند کے باوجود زندہ رہتے ہیں۔ ان پر تحقیق سے خود انسانوں اور دیگر جانداروں کی نیند کے بارے اہم معلومات حاصل ہوسکیں گی۔ حیرت انگیز بات ہے کہ جب یہ پرندے زمین پر اترتے ہیں تو 12 گھنٹے تک سوکر اپنی نیند پوری کرتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں